نہر سویز بند ہو گئ ہے

Previous topicNext topic
User avatar
rackala
Registered Member
Registered Member
Posts: 229
Joined: 16 Oct 2013, 6:38 pm

نہر سویز بند ہو گئ ہے



Post by rackala »

بکل دے وچ چور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیوز اینکر سوالات کا "برسٹ" چلاتا ہے:
اتنی مہنگائی کیوں؟
ابھی تک لوڈ شیڈنگ کیوں؟
دہشت گردی کیوں؟
کرپشن کیوں؟
حالات نازک کیوں؟
پانامہ کیوں۔۔۔دھرنے کیوں؟
سیاستدان مسکرا کر جواب دیتے ہیں
"جی میں عرض کرتا ہوں یہ سب کیوں۔۔۔کیونکہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
چلئے آپ کو شروع سے بتاتا ہوں

پچھلے دنوں طبیعت کچھ خراب رہی۔۔۔جسم کو بخار اور روح پر شدید اداسی کا قبضہ تھا۔۔ ایک دن یونہی میرا عزیز دوست آن ٹپکا بولا "گاوں جارہا ہوں چلو آو میرے ساتھ تممہاری طبیعت بہل جائے گی۔"

میں ساتھ ہولیا۔۔۔نہر کنارے درختوں کے سائے میں ڈھکی ہوئی اس سڑک پر موجود ٹھنڈی ہواوں نے چند لمحوں میں ہی طبیعت خوشگوار کردی۔۔مجھے معلوم ہوا کہ ماحول کی زرا سی تبدیلی کیسے اثر کرتی ہے۔

گاوں میں میرے عزیز دوست کی بہن کا گھر تھا وہ تو چلا گیا اس کے گھر۔۔میں نے معذرت کرلی کہ "گھر" سے نکل آیا ہوں تو اب دوبارہ اتنی جلدی "گھر" جانے کی بجائے تھوڑا کھلی فضا میں گھوم پھر لوں۔۔۔سو میں اکیلا ہی گلیوں میں پیدل چل پڑا۔۔۔یہ راستے اور گاوں میرے لئے اجنبی نہیں تھا ہم پہلے بھی کافی دفعہ یہاں آچکے تھے لیکن اس بار کافی عرصہ بعد آنا ہوا۔۔۔ماحول وہی تھا جو ایسے علاقے کا ہوتا ہے۔۔کچی پکی گلیاں کچے پکے مکانات۔۔۔ گلیوں میں مرغیوں اور بکریوں کے ساتھ چہل قدمی کرتے ہوئے میں ایک احاطے نما جگہ پر پہنچا۔۔۔جس کی چار دیواری محض تین فٹ بلند تھی۔۔اور ایک جانب ایک تکلف کے طور پر دروازہ بھی لگا ہوا تھا جس کے پٹ کھلے تھے۔۔میں احاطے کامنظر دیکھ کر اندر چلا آیا
انگریزی حرف ڈی کی شیپ میں رکھی چارپائیوں پہ آٹھ دس "بوڑھے" محفل لگائے بیٹھے تھے درمیان میں حقہ رکھا ہوا تھا۔جس کی "نے" کو مٹھی میں دبوچ کر ایک باباجی دو تین کش لگاتے اور " نے"گھما کر ساتھ والے کو "پاس" کردیتا۔۔۔وہ کش لگا کر اپنے ساتھ والے کو پاس کردیتے۔۔اور یوں حقے کی یہ نے ایک ترتیب کے ساتھ چلتی ہوئی واپس پہلے شخص کے پاس آجاتی۔ میں سلام کر بیٹھ گیا۔۔ حسب توقع و حسب روایت ایک اجنبی کے یوں محفل میں گھس آنے پر کسی کے ماتھے پر کوئی شکن تک نہیں آئی۔ بلکہ بڑے پیار اور نرم لہجے میں "لسی پانی" پوچھنے لگے
میرے بائیں جانب بیٹھے باباجی نے میری عمر اور صحت کا لحاظ بالکل نہ کرتے ہوئے حقے کی نے میری طرف بڑھائی۔۔چونکہ اس قطار میں میں آخری بندہ تھا سو میں نے اسے آگے پاس کرنے کی بجائے شکریہ کہہ کر انہی کو واپس کردی۔
انہوں نے بالکل برا نہ مناتے ہوئے "نے" اپنے بائیں طرف بیٹھے بندے کو تھمادی اور مجھ سے پوچھنے لگے
"کہاں سے آئے ہو؟"
"جی ادھر سے"۔۔۔میں نے پیچھے دروازے کی طرف اشارہ کیا
انہوں نے چونک کر دروازے کی طرف دیکھا اور ہنس پڑے
"مخول کرتے ہو ؟(مذاق کرتے ہو)
میں نے کہا" کرنے کی کوشش کرتا ہوں
اتنے میں حقے کی نے بائیں طرف والے بابا جی تک دوبارہ پہنچ گئی تھی انہوں نے کش لے کر ایک بار پھر میری طرف گھمائی میں نے بصد احترام بنا کش کھینچے اسے واپس کردیا۔۔انہوں نے پوچھا
"کون ہوتے ہو؟(مطلب تمہاری ذات برادری کیا ہے)
میں نے سنجیدگی سے کہا "ہومو سیپئن"
وہ حیران ہوئے اور مدد کے لئے اپنے ساتھیوں کی طرف دیکھنے لگے ایک بابا جی بولے
" یہ کوئی سپیروں کی ذات لگتی ہے۔راوی کنڈے(راوی کنارے) پہ رہتے ہو؟
میں نے کہا " نہیں جی بس تھوڑا فکر مند رہتا ہوں
حقے کی نے ایک بار پھر کسی مقدس شے کی طرح میری طرف بڑھائی گئی میں نے اسی احترام کے ساتھ واپس کردی۔۔۔مجھے ہنسی روکنا مشکل ہورہا تھا کیونکہ اب تک ان لوگوں کو یہ یقین ہونے لگا تھا کہ میں کوئی پاگل قسم کی شے ہوں
ایک نسبتا کم عمر شخص نے شفقت سے پوچھا
"پڑھے لکھے لگتے ہو؟"
" بس جی لگتا ہی ہوں۔۔۔پر ہوں نہیں۔۔ہاں شوق بہت ہے۔۔۔ابھی میں اس طرف سے گذر رہا تھا تو آپ کی محفل دیکھ کر اسی لئے آگیا کہ کوئی "سیانی بات" پلے پڑجائے تو شاید کوئی ایسی گانٹھ کھل جائے جو ابھی تک کتابوں سے کھل نہیں پائی" اب کی بار میں نے سنجیدگی سے کہا
ان سب کے چہرے ایک ساتھ کھل اٹھے
"او پتری ہم نے کیا سیانی باتیں کرنی ہیں۔ ہم تو ابھی یہی باتیں کر رہے تھے کہ ہم آج قبر میں پیر لٹکائے بیٹھے بھی اتنے ہی بے وقوف ہیں۔۔جتنے اپنے بچپن میں تھے"
میں چونک گیا۔۔بات کی گہرائی اور لہجے کا انداز بتا رہا تھا کہ یہ شخص پڑھا لکھا ہے۔۔۔میں خاموش رہا۔۔۔انہوں نے حقے کا کش لے کر "نے" آگے بڑھانے کا سلسلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا
"ابھی میں ان کو بتا رہا تھا کہ بچپن میں میں قلم لینے تایا رسول کی ہٹی (دکان) پہ گیا۔اس وقت قلم تین آنے کا تھا اور تین آنے میں ابا سے لے کر آیاتھا۔ قلم لینے کے بعد میں نے پیسے دینے سے پہلے سےپوچھا تایا کتنے کا ہے۔۔۔تائے نے کہا "پانچ آنے کا"
میں نے کہا: پہلےتو تین آنے کاتھا یہ پانچ آنے کا کب سے ہوگیا
تایا بولا " اوئے تجھے پتہ نہیں "نہر سوئز" بند ہوگئی ہے۔اسی لئے یہ اب مہنگا ہوگیاہے"
اب میری جانے بلا کہ نہر سوئز کیا ہے اور کیوں بند ہوگئی اور اس کے بند ہونے سے قلم دو آنے مہنگا کیوں ہوگیا
میں بھاگ کے گھر آیا اور ابا سے دو آنے اور مانگے۔ انہوں نے بھی وہی کہا جو میں نے تائے سے کہاتھا
"پہلے تو تین آنے کا آتا تھا
میں نے ابا کو وہی جواب دیا جو سن کے آیا تھا
"ابا وہ نا وہ نہر سوئز بند ہوگئی ہے۔۔اس لئے قلم دو آنے مہنگا ہوگیا ہے
ابا نے چونک کر میری طرف دیکھا اور پھر "اوہو" کہہ کر اپنے سلوکے سے دو آنے نکال کر مجھے تھمادئے
میں آٹھ آنے کا قلم خرید کر واپس آگیا۔۔مجھے دیکھتے ہی دھریک کے تلے مونڈھے پر بیٹھے ابا بولے
"فضل دین اج شام کو شہر جا کر کریانے وغیرہ کا سودا نہ لے لیں۔۔۔کیونکہ نہر سوئز بند ہوگئی ہے قلم کے ساتھ باقی چیزیں بھی مہنگی نہ ہوجائیں"
یہاں تک کہہ کر وہ رکے۔۔۔تب تک ہم سب کے چہروں پہ مسکراہٹ پھیل چکی تھی۔۔۔وہ دوبارہ بولے
"پتری یقین کرو۔۔۔مجھے 2015 میں جا کر پتہ چلا کہ نہر سوئز تو مصر میں ہے اس کے بند ہونے سے ہماری مہنگائی کا کیا تعلق۔۔۔۔یہ سب تو تائے کی شرارت تھی "
ہم سب ہنسنے لگے
نہایت تسلسل سے ایک بار پھر حقے کی نے میرے سامنے آئی۔۔اب کی بار میں نے اسے تھام لیا۔۔۔کش نہیں لگایا بس تھامے بیٹھا رہا
فضل دین جو ہمیں بچپن کی بات سنا رہے تھے بولے
"اب بتاو بھلا۔۔کہاں کے سیانے ہم اور کہاں کے سیانے ہمارے قصے"
میں نے کہا: چاچا جی آپ کے ساتھ جو شرارت ہوئی وہی شرارت آج بڑے پیمانے پر اور اس سے کہیں زیادہ سنجیدگی سے ہورہی ہے۔۔۔۔لیکن بات یہ ہے کہ آپ کو تو پتہ نہیں تھا کہ نہر سوئز کا چک 512 گ ب میں قلم کے مہنگے ہونے سے کیا تعلق ہے۔۔۔لیکن آج سب کو پتہ ہے کہ ان دونوں میں کوئی تعلق نہیں پھر بھی ہر بندہ اسی شرارت کا شکار ہوئے جارہا ہے"
بائیں طرف والےباباجی سمیت باقی کے لوگ بھی کچھ مضطرب دکھائی دینے لگے کہ میں نے حقے کی نے کوپکڑ کر ان کا سارا "ردھم" توڑ دیا تھا۔۔۔۔ میں کچھ دیر اور بیٹھنا اور اپنی بات کی وضاحت کرنا چاہ رہا تھا لیکن تبھی میرا دوست مجھے لینے آگیا
میں نے حقے کی نے واپس کر کے ان کا "پاز" ہوا ردھم دوبارہ "پلے" کیا اور سب سے سلام دعا کر کے واپس ہولیا
رات کو ٹی وی پر سیاسی ٹاک شو دیکھ رہا تھا
نیوز اینکر سوالات کا "برسٹ" چلاتا ہے:
اتنی مہنگائی کیوں؟
ابھی تک لوڈ شیڈنگ کیوں؟
دہشت گردی کیوں؟
کرپشن کیوں؟
حالات نازک کیوں؟
پانامہ کیوں۔۔۔دھرنے کیوں؟؟
سیاستدان مسکرا کر جواب دیتے ہیں:
"جی ہم عرض کرتے ہیں کہ یہ سب کیوں۔۔۔کیونکہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد انہوں نے پر اعتماد لہجے میں جو بھی جواب دیا اس کا مفہوم یہی تھا
"کیونکہ نہر سوئز بند ہوگئی ہے"
یقین مانئے۔۔۔۔۔۔مجھے ایسا لگا کہ کوٹ پتلون پہنے اس پڑھے لکھے نیوز اینکر سمیت۔۔۔۔چک 512 گ ب کے فضل دین تک سب نے اس جواب پر سر تسلیم خم کر لیا ہے
Previous topicNext topic

Who is online

Users browsing this forum: No User AvatarBaidu, No User AvatarClaude, User avatarGoogle, User avatarGoogle Adsense, No User AvatarMEHTAB LE and 8 guests