ہوٹل میں ایک سیاح داخل ہوا اور ہوٹل کے مالک سے کمرہ دکھانے کو کہا۔ مالک نے اسے ایک کمرے کی چابی دی ۔ سیاح نے کاونٹر پر سو ڈالر کا نوٹ ایڈوانس رکھا اور کمرہ دیکھنے چلا گیا ۔
اسی وقت ایک قصاب ہوٹل کے مالک سے گوشت کی رقم لینے آگیا ۔ ہوٹل مالک نے وہی سو ڈالر اٹھا کر قصاب کو دے دیے-
قصاب نے سو ڈالر لے کر فوراً یہ رقم اپنے جانور سپلائی کرنے والے کو دے دی ۔
جانور سپلائی والے نے وہ سو ڈالر ڈاکٹر کو دے دیے ۔ وہ ڈاکٹر اسی ہوٹل کے ایک کمرے میں مقیم تھا اس نے یہی نوٹ ہوٹل کے مالک کو ادا کر دیا۔
وہ سو ڈالر کا نوٹ کاؤنٹر پر ہی پڑا تھا کہ کمرہ پسند کرنے والا سیاح آگیا اور ہوٹل کے مالک کو بتاتا ہے کہ مجھے کمرہ پسند نہیں آیا ۔ یہ کہہ کر اس نے اپنا سو ڈالر کا نوٹ اٹھایا اور چلا گیا !!
اس کہانی میں نہ کسی نے کچھ کمایا اور نہ کسی نے کچھ خرچ کیا لیکن جو سیاح یہ نوٹ لے کر آیا تھا ، اس کی وجہ سے کتنے ہی لوگ قرضے سے فارغ ہو گئے۔
پیسے کو گھماؤ !! نہ کہ اس پر سانپ بن کر بیٹھ جاؤ۔ کہ اسی میں عوام الناس کی فلاح ہے
ایک دوست کے گھر جانا ہوا......6 سالہ بیٹے کے ساتھ کرکٹ کھیل رہا تھا......بیٹا باپ کو آئوٹ کرکے خوش ہورہا تھا.... باپ بیٹے کے سامنے آئوٹ ہونے اور ہار پر اداس ہونے کی اداکاری کررہا تھا......
قریب موجود اسکی چارسالہ بیٹی..... اداس باپ کو دیکھ کر قریب آئی اور کہنے لگی......
بابا آپ مجھے بال کرائیں ... میں آئوٹ ہوجائوں گی اور آپ جیت جائیں گے.....
دوست نے مسکراتے ہوئے بیٹی کو اٹھا کر گلے سے لگا لیا......اور کہنے لگا
اس رشتہ کا کوئی نعم البدل نہی
ایک شہزادہ اپنے اُستاد مُحترم سے سبق پڑھ رہا تھا. اُستاد مُحترم نے اُسے دو جُملے پڑھائے
.1 ــ جُھوٹ مت بُولو
2 ــ غُصّہ نہ کرو
کُچھ دہر کے وقفے کے بعد شہزادے کو سبق سُنانے کو کہا گیا تو شہزادے نے جواب دیا کہ ابھی سبق یاد نہیں ھوسکادُوسرے دن پھر اُستاد مُحترم نے سبق سنانے کو کہاشہزادے نے پھر عرض کیا کہ ابھی سبق یاد نہیں ھوسکاتیسرے دن چُھٹی تھی ــــ اُستاد نے کہا کہکل چُھٹی ھے ـ لہذا کل لازمی سبق یاد کر لین ابعد میں ــ میں کوئی بہانہ نہیں سُنوں گا !!!!چُھٹی کے بعد اگلے دن بھی شاگرد خاص سبق سُنانے میں ناکام رہااُستاد مُحترم یہ خیال کیئے بغیر کہشاگرد ایک شہزادہ ھے ـ غُصّے سے چلّا اُٹھے اُور طیش میں آکرایک تھپڑ رسید کردیا کہ یہ بھی کوئی بات ھے کہ اتنے دنُوں سےدو جُملے یاد نہیں ھوکر دے رہے !!!تھپڑ کھاکر ایک دفعہ تو شہزادہ گم سُم ھوگیاپھر بُولا کہ اُستاد مُحترم سبق یاد ھوگیااُستاد کو بہت تعجب ھوا کہ پہلے تو سبق یاد نہیں ھورہا تھااُور تھپڑ کھاتے ہی فوری سبق یاد ھوگیاشہزادہ عرض کرنے لگا کہاُستاد مُحترم آپ نے مُجھے دو باتیں پڑھائی تھیں1 ـ جُھوٹ نہ بُولو ــ 2 ــ غُصّہ نہ کرو !!!!جُھوٹ بُولنے سے تو میں نے اُسی دن توبہ کرلی تھیلیکـن غُصّہ نہ کرو ــ یہ مُشکل کام تھابہت کوشش کرتا تھا کہ غُصّہ نہ آئےلیکـن غُصّہ آجاتا تھا ـــ اب جب تک میں غُصّے پر قابُو پانا نہیں سیکھ جاتا تو کیسے کہہ دیتا کہ سبق یاد ھوگیا ؟؟؟آج جب آپ نے تھپڑ مارا اُور یہ تھپڑ بھی میری زندگی کا پہلا تھپڑ ھےُاسی وقت میں نے اپنے دل و دماغ میں غُور کیا کہ غُصّہ آیا کہ نہیں ؟؟؟غُور کرنے پر مُجھے محسُوس ھوا کہ غُصّہ نہیں آیاآج میں آپ کا بتایا ھوا دُوسرا سبق کہ غُصّہ نہ کروبلکل سیکھ لیا ھے ، آج اللہ کے فضل سے مُجھےمُکمل سبق یاد ھوگیا ھـے
جو یہ جاننا چاہتا ہے کہ خدا کے نزدیک اس کی کیا قدرو منزلت ہے تو
اسے یہ دیکھنا چاہیے کہ گناہ کا ارتکاب کرتے وقت اس کے نزدیک اللہ تعالی کی کیا قدرو منزلت ہے