♥محبت ایک دیمک ہے♥

Previous topicNext topic
Muhammad_Ali
Senior Registered Member
Senior Registered Member
Posts: 534
Joined: 12 Dec 2013, 11:50 pm

♥محبت ایک دیمک ہے♥

Post by Muhammad_Ali »

محبت ایک دیمک ہے♥
جو کھا جاتی ہے سب کچھ یوں
کہ جیسے شبِ سِیہ کوئی
گناہوں کو نِگل جائے
یا جوں دنیا کے اندھے لوگ
دنیا کو ڈبوتے ہیں
دکھوں کا بیج بوتے ہیں
محبت ایک دیمک ہے
کہ جس دل میں اتر جائے
اسے تو خار دیتی ہے
کسی صحرا میں لے جا کر
پیاسا مار دیتی ہے
خبر اس کی نہیں ہوتی
کہ کب یہ گھیر لے کس کو
اسے نہ زندگی سمجھو
سفر دشوار ہے اس کا
سرابِ زندگی سمجھو
محبت ایک دیمک ہے
مجھے بھی یہ لگی تھی جب
اسے دل میں بسایا تھا
حیاتِ جاوِداں سمجھا
اسے اپنا بنایا تھا
کہ اب تو یوں یہ جیتی ہے
مجھے مردہ بنا کر بس
جگر کا خون پیتی ہے
♥جگر کا خون پیتی ہے..!!!
دلِ مرحوم کو خدا بخشے
بڑی رونق لگائے رکھتا تھا ! :think:
Muhammad_Ali
Senior Registered Member
Senior Registered Member
Posts: 534
Joined: 12 Dec 2013, 11:50 pm

Re: ♥محبت ایک دیمک ہے♥

Post by Muhammad_Ali »


ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺴﺎﮞ ﺗﮭﺎ ۔۔۔
ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺩﻝ ﻟﮕﯽ ﮐﺮ ﮐﮯ،
ﺩﻝ ﻭ ﺟﺎﮞ ﻟﻮﭦ ﮐﺮ۔۔۔۔۔
ﻣﯿﺮﯼ ﻧﯿﻨﺪﯾﮟ ﺍﮌﺍ ﮈﺍﻟﯿﮟ،
ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺘﮭﺮ ﺑﻨﺎ ﮈﺍﻻ۔۔۔۔۔
دلِ مرحوم کو خدا بخشے
بڑی رونق لگائے رکھتا تھا ! :think:
Muhammad_Ali
Senior Registered Member
Senior Registered Member
Posts: 534
Joined: 12 Dec 2013, 11:50 pm

Re: ♥محبت ایک دیمک ہے♥

Post by Muhammad_Ali »

مقروض کہ بگڑے ہوئے حالات کی مانند
مجبور کہ ہونٹوں پہ سوالات کی مانند
دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے
سیلاب سے برباد مکانات کی مانند
میں ان میں بھٹکے ہوئے جگنو کی طرح ہوں
اس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند__
دل روز سجاتا ہوں میں دلہن کی طرح سے
غم روز چلے آتے ہیں بارات کی مانند
اب یہ بھی نہیں یاد کہ کیا نام تھا اس کا
جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند
کس درجہ مقدس ہے تیرے قرب کی خواہش
معصوم سے بچے کے خیالات کی مانند
اس شخص سے ملنا محسن میرا ممکن ہی نہیں ہے__
میں پیاس کا صحرا ہوں وہ برسات کی مانند..!!!
شاعر محسن نقوی
دلِ مرحوم کو خدا بخشے
بڑی رونق لگائے رکھتا تھا ! :think:
Previous topicNext topic

Who is online

Users browsing this forum: No User AvatarClaude [Bot] and 3 guests