تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولیات آزادی مذہب اور سائنسی تحقیقات کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی
اگرچہ سائنس اور تحقیق کے میدان میں اہمیت کی حامل ہے لیکن اخلاقیات کا جنازہ نکالنے کے مترادف ہے
3Gتہران (قدرت نیوز)سائنس وٹکنالوجی اور جدید آلات کے استعمال کے بارے میں روایت پسند مذہبی طبقات کی منفی سوچ ہر دور میں رہی ہے اس کی ایک تازہ مثال ایران کے ایک سرکردہ عالم دین کے ایک فتویٰ نما بیان سے ہوتی ہے جس میں انہوں نے تھری جی انٹرنیٹ کے استعمال کو شرعا حرام قرار دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ممتاز عالم دین آیت اللہ مکارم شیرازی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولیات کی فراہمی \’آزادی مذہب\’ اور \’سائنسی تحقیقات\’ کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی بلکہ بقول ان کے تیز رفتار انٹرنیٹ اور \”تھری جی\” ٹکنالوجی انسانی و اخلاقی اصول و مبادی کی صریح خلاف ورزی ہے،رپورٹ کے مطابق علامہ شیرازی کا خیال ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق امور کے قومی ادارے کی جانب سے ابھی تک قانونی طور پر تیز رفتار انٹرنیٹ کے استعمال کے پرمٹ جاری نہیں ہوئے ہیں اس کے باوجود \’تھری جی\’ کا استعمال کیسے شروع ہو گیا ہے انہوں نے متعلقہ حکام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تھری جی کے استعمال کے حوالے سے زیادہ فراخ دلی کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ اس کے نقصانات اور تباہ کاریوں کو مد نظر رکھ کر فیصلے کریں۔دوسری جانب ایران میں صدر حسن روحانی کی حکومت نے قدامت پسندوں کے خیالات کے برعکس شہریوں کو جدید ٹکنالوجی کے استعمال کی سہولیات بہم پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن روحانی حکومت کو قدامت پسندوں کی جانب سے سخت تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔تاہم ایران میں جدید ٹکنالوجی کے استعمال کی حمایت میں بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ ایرانی وزیر مواصلات محمود واعظی نے اپنے ایک بیان میں آیت اللہ مکارم شیرازی کے خدشات مسترد کر دیے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے تھری جی کے استعمال کی اجازت دینے سے قبل اس کے تمام اخلاقی، ثقافتی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے۔علامہ شیرازی نے کہا کہ تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت اگرچہ سائنس اور تحقیق کے میدان میں اہمیت کی حامل ہے لیکن دوسری جانب یہ اخلاقیات کا جنازہ نکالنے کے مترادف ہے کیونکہ بہت کم لوگ انٹرنیٹ کا مثبت استعمال کرتے ہیں۔ زیادہ تر اسے غیر اخلاقی تصاویر اور فحش ویڈیوز کے لیے استعمال کرتے ہیں اور یہ تمام باتیں اسلامی تعلیمات کیخلاف ہیں