اور وفا پر ایمان رکھتا تھا
ساتھ مرے سفر میں چلتے ہوئے
واپسی کا سامان رکھتا تھا
وصل کے خواب دیکھتا تھا مگر
فاصلے درمیان رکھتا تھا
مجھ سے تنہائیوں کا طالب تھا
خود وہ سارا جہان رکھتا تھا
گھر کی تعمیر عمر بھر نہ ہوئی
ورنہ میں بھی مکان رکھتا تھا
Users browsing this forum: Ahrefs [Bot],
Apple [Bot],
Claude [Bot],
Dot [Bot] and 2 guests